ویکیپیڈیا:امیدوار برائے بہترین مضمون
بہترین مضامین کی نامزدگی کے لیے ویکیپیڈیا:امیدوار برائے بہترین مضمون ملاحظہ فرمائیں۔
![]() یہاں ہم اس بات تعین کرنا چاہتے ہیں کہ کونسے مضامین بہترین مضمون کے معیار پر پورے اُترتے ہیں۔ بہترین مضامین ویکیپیڈیا کی بہترین کارکردگی کا نمونہ ہیں اور نامزدہ شدہ مضمون ہر لحاظ سے ویکیپیڈیا کے بہترین مضمون کے معیار پر پورا اُترنا چاہیے، بصورتِ دیگر اُنہیں اس فہرست سے خارج کردیا جائے گا۔ |
آلات بہترین مضمون:
|
نامزدگی کا طریقۂ کار
تائید و تنقید براہ کرم نامزد کردہ کسی بھی مضمون پر تائید و تنقید کرنے سے پہلے درج ذیل امور بغور ملاحظہ فرما لیں۔
|
موجودہ بہترین مضمون برائے صفحہ اول
[ترمیم]
جلیانوالہ باغ کا قتلِ عام، جسے امرتسر قتلِ عام بھی کہا جاتا ہے، 13 اپریل، 1919ء کو واقع ہوا جب پرامن احتجاجی مظاہرے پر برطانوی ہندوستانی فوج نے جنرل ڈائر کے احکامات پر گولیاں برسا دیں۔ اس مظاہرے میں بیساکھی کے شرکا بھی شامل تھے جو پنجاب کے ضلع امرتسر میں جلیانوالہ باغ میں جمع ہوئے تھے۔ یہ افراد بیساکھی کے میلے میں شریک ہوئے تھے جو پنجابیوں کا ثقافتی اور مذہبی اہمیت کا تہوار ہے۔ بیساکھی کے شرکا بیرون شہر سے آئے تھے اور انہیں علم نہیں تھا کہ شہر میں مارشل لا نافذ ہے۔ پانچ بج کر پندرہ منٹ پر جنرل ڈائر نے پچاس فوجیوں اور دو آرمرڈ گاڑیوں کے ساتھ وہاں پہنچ کر کسی اشتعال کے بغیر مجمع پر فائرنگ کا حکم دیا۔ اس حکم پر عمل ہوا اور چند منٹوں میں سینکڑوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
باغ کا رقبہ 6 سے 7 ایکڑ جتنا تھا اور اس کے پانچ دروازے تھے۔ ڈائر کے حکم پر فوجیوں نے مجمعے پر دس منٹ گولیاں برسائیں اور زیادہ تر گولیوں کا رخ انہی دروازوں سے نکلنے والے لوگوں کی جانب تھا۔ برطانوی حکومت نے ہلاک شدگان کی تعداد 379 جبکہ زخمیوں کی تعداد 1٬200 بتائی۔ دیگر ذرائع نے ہلاک شدگان کی کل تعداد 1٬000 سے زیادہ بتائی۔ اس ظلم نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا اور برطانوی اقتدار سے ان کا بھروسا اٹھ گیا۔ناقص ابتدائی تفتیش کےبعد ہاؤس آف لارڈز میں ڈائر کی توصیف نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور تحریکِ عدم تعاون شرو ع ہو گئی۔
نامزد مضامین
[ترمیم]مضمون ہٰذا اردو ویکیپیڈیا کے لیے غالباً معلوماتی اور جامع تحریر ہے، جس میں اس موضوع کے تمام اہم پہلوؤں کو بیان کیا گیا ہے۔ اس میں تحقیق اور حوالوں کو درست طریقے سے پیش کیا گیا ہے، جو اس کی معتبریت اور اہمیت کو بڑھاتا ہے۔ "رکاب دار" کی اصطلاح آج مغربی دنیا میں "ماسٹر شیف" کے طور پر مقبول ہو چکی ہے، لیکن یہ ایک ایسی روایت ہے جو ہمارے خطے میں، خاص طور پر لکھنؤ اور دیگر اہم ثقافتی مراکز میں برسوں سے قائم رہی ہے۔ اگر میں غلط نہیں تو یہ مضمون ان روایات کا تاریخی پس منظر اور ان کے ارتقا کو عمدگی کے ساتھ پیش کرتا ہے، جو اسے بہترین مضمون کی نامزدگی کے لیے موزوں بناتا ہے۔
— ویریتاس تبادلہ خیال 04:34، 16 جنوری 2025ء (م ع و)
تائید
[ترمیم]تائید
:)
—خادم— مورخہ 16 جنوری 2025ء، بوقت 10 بج کر 16 منٹ (بھارت)
تائید -- بس اس تجویز کے ساتھ کہ "رکابدار" کی املا کو جدید قواعدِ املا کی رعایت کرتے ہوئے (جو اردو ویکی پر بھی رائج ہے) "رکاب دار" کر لیا جائے۔ Khaatir (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 05:59، 16 جنوری 2025ء (م ع و)
تائید -- FaisMeen (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 10:33، 16 جنوری 2025ء (م ع و)
تائید --طاہر محمود (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 05:44، 17 جنوری 2025ء (م ع و)
تائید --محمد طاہر (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 06:56، 17 جنوری 2025ء (م ع و)
تائید -- Fahads1982 (تبادلۂ خیال)- -(شراکتیں) 07 07:21، 17 جنوری 2025ء (م ع و)
تنقید
[ترمیم]تبصرہ
[ترمیم]- @Khaatir: تکمیل— ویریتاس تبادلہ خیال 19:09، 16 جنوری 2025ء (م ع و)
- ویریتاس! ماشاء اللہ، اب دیگر صارفین کی آرا کا انتظار کیا جائے۔ امید ہے کہ بہترین مضمون کے طور پر منتخب کر لیا جائے۔ مضمون بہت اچھے انداز میں لکھا گیا ہے۔ ماشاء اللہ Khaatir (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 19:17، 16 جنوری 2025ء (م ع و)
- نوازش— ویریتاس تبادلہ خیال 04:32، 17 جنوری 2025ء (م ع و)
نتیجہ
[ترمیم]امیدوار برائے بہترین مضمون کے لیے احمد بن حنبل کو نامزد کیا جا رہا ہے۔ اس میں کافی مواد ہے۔ امید ہے کہ آپ سب کی نظر میں یہ بہترین مضمون کا درجہ پائے گا۔ Fahads1982 (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 12:18، 30 جنوری 2023ء (م ع و)
تائید
[ترمیم]- -
تائید Faismeen (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 04:36، 17 فروری 2025ء (م ع و)
تنقید
[ترمیم]تبصرہ
[ترمیم]تبصرہ: مضمون متعدد جہات سے اصلاح و ارتقا کا متقاضی ہے۔— ویریتاس تبادلہ خیال 04:07، 16 جنوری 2025ء (م ع و)
نتیجہ
[ترمیم]